چلو مانا کہ عاشق ہو محبت آشنا کرنا
ملے جو عشق میں تم کو سہولت آشنا کرنا
چلی توقیر جائے گی نہیں عزت رہے گی پھر
کبھی تم بھول کر بھی مت دنایت آشنا کرنا
غربیوں کے نہیں حالات اچھے پوچھنا ان سے
ملے فرست غریبوں کی اعانت آشنا کرنا
کہاں سے آئی دولت کام کرتے ہو کیا صاحب
ملو جب تم امیروں سے حقیقت آشنا کرنا
نہیں مخلص یہاں کوئی سبھی ہیں لوگ مطلب کے
کسی کے آگے کم تر خود کو یوں مت آشنا کرنا
محبت میں ضروری گر سمجھتے ہو رفاقت کو
نہیں عزت رہے گی مت دباذت آشنا کرنا
غبارِ دل ہو کم جائے گا اظہارِ محبت سے
ملے شہزاد عجلت تو رفاقت آشنا کرنا