چلو یوں کرتے ہیں۔۔۔
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillزندگی کی راہوں میں
وقت کی پناہوں میں
رات دن کی گردش میں
کہکشاں کی لرزش میں
عمر کے حوالے میں
یاد کے اجالے میں
چند گھڑیاں ایسی ہیں
جن کی نرم چھاؤں میں
کونپلوں کی باتیں ہیں
قہقہوں کی باتیں ہیں
کچھ حسین صبحیں ہیں
کچھ گداز راتیں ہیں
گیسوؤں کے سائے ہیں
آرزو کے دھارے ہیں
چاند ہے ستارے ہیں
چند پرانے نغمے ہیں
جو لتا کے ہونٹوں نے
پربتوں پہ گائے ہیں
آہٹیں ہیں پلکوں کی
روح کی تمازت ہے
زندگی کے موسم ہیں
ہلکی ہلکی وحشت ہے
وقت ہی کا نوحہ ہے
اک عجیب قصہ ہے
نفرتوں کی دیواریں
اب کھڑی ہیں راہوں میں
ناگ چھپے بیٹھے ہیں
پیار کی پناہوں میں
آؤ مل کے پھر ہمدم
قدم سے ملائیں قدم
وقت کے تھپیڑوں سے
راہزن لٹیروں سے
اپنے بیتے لمحوں کا
ہر حساب واپس لیں
مسل ڈالے جو غم نے
وہ گلاب واپس لیں
نفرتوں کے دھویں کو
روپ کی فضا دے دیں
اپنے اپنے حصے کے
سارے خواب واپس لیں
چاند تاروں سے لکھی
ہر کتاب واپس لیں
قدم اپنے واپس لیں
اپنی چاپ واپس لیں
بے لحاظ لمحوں سے
اپنا آپ واپس لیں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






