چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں
یہ چہچہاتے پرندے گھونسلوں میں لوٹ بیٹھے ہیں
ستمگر آ بھی جاؤ اب ہمیں کچھ بات کہنی ہے
تمہارے گال کو چھو کر ہمیں ہر رات سہنی ہے
اداسی چھاگئی ہر سو تمہارے راستے ہیں روشن
تمہارے آنسوؤں کی دی گئی سوغات سہنی ہے
تمہاری مسکراہٹ کو ابھی بھی یاد کرتے ہیں
تمہاری جھیل سی آنکھوں پے اب بھی ناز کرتے ہیں
چلے آؤ کہ کچھ کہنے سے پہلے ہی
منہ اپنا موڑ نہ لیں ہم یہ دنیا چھوڑ نہ دیں ہم
ستارے آسماں سے تیرے لیے توڑ لائیں گے
ہوائیں تو جو کہے تیرے لئے موڑ لائیں گے
کچھ ایسا نہیں کہتے ہمیں کچھ اور کہنا ہے
ہمیں تم سے محبت ہے بس اتنی بات کرنی ہے
تمہارے انتظار میں اب تو دیکھو رو دیا ہم نے
بلا کی آندھی میں جیون اپنا کھو دیا ہم نے
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں
چلے آؤ کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں