ہوئی انہونی تیرے جانے پر
مجھے نیند آ گئی سرہانے پر
ذرا سا خواب کو لگایا منہ
اتر آیا مجھے ستانے پر
نہیں تو فن پہ حرف آ جاتا
تبھی ہم آ گئے نشانے پر
تمھیں شکوہ ہے ہم بلاتے نہیں
چلے آؤ گے کیا بلانے پر؟
نہ بدی کی نہ نیکی اس ڈر سے
نہ رہے بوجھ کوئی شانے پر