چمن میں پھول کھلے ہیں بہار آنے سے
ہوا ہے اچھا یہ موسم خزاں کے جانے سے
یہ آزما ہی کبھی لینا یار عجلت میں
یہ پیار ہوتا نہیں کم یوں دور جانے سے
چلو یہ اچھا ہوا ختم ہوئی تنہائی
خوشی ہوئی ترے یار لوٹ آنے سے
رکھو نہ دل میں دبازت نہ آزماؤ ہمیں
چلا گیا تو نہ آؤں گا پھر بلانے سے
میں انتظار میں بیٹھا ہوں رات ہونے کو ہے
چلے ہی آؤ کوئی کرکے اب بہانے سے
یوں آتی لمس کی خوشبو ہے تیرے سے شہزاد
مری تو عید ہو جاتی ہے مسکرانے سے