کچھ نہیں بولتے ہم چپ رہتے ہیں
ہم نے کھائی ہے قسم چپ رہتے ہیں
بولتی ہیں اب صرف خوشیاں اسکی
اور میرے سب غم چپ رہتے ہیں
اتنے پیارے شخص سے ملے ہیں
اس لیے تو یہ زخم چپ رہتے ہیں
اسکے تعلق سے بنے نغمےہونٹوں پہ
جب سے رشتہ ہوا ختم چپ رہتے ہیں
اپنی مانند کسی شجر کےجیسی ہے
فرق اتنا کہ ہم کچھ کم چپ رہتے ہیں
ہم بھی اسکے سب عیب بتا سکتے ہیں
پر رکھتے ہیں اسکا بھرم چپ رہتے ہیں