چپ چاپ سا رہتا ہوں بہت یاد کرتا ہوں
دل بے قرار ہوتا ہے اکثر شام کے بعد
تیری محبت کا میں ایک قیدی ہوں
ہوتی ہے مجھے اپنی خبر شام کے بعد
دن بھر ہجر کے مے خانوں میں تڑپتا ہوں
چھا جاتا ہے اس مے کا اثر شام کے بعد
تیری صورت کو ترس جاتا ہوں جب بھی
تیری صورت لیے پھرتا ہے قمر شام کے بعد
دل ویران کو چمن رونق کیا دے گا
اس دل میں تو ہوتی ہے سحر شام کے بعد
وہ بے رخی اس کی اداوں میں شامل ہے
چھلنی کیے دیتی ہے جگر شام کے بعد
میں اس خیال سے ڈر جاتاہوں ملنے سے
کہ ویران نہ ہو میرا نگر شام کے بعد