فُرصت کے لمحوں میں جب یاد میری آتی ہوگی
دل مچلتا ہوگا،آنکھیں بھی بھر آتی ہونگی
دسمبر کی کالی راتیں جب جب ڈستی ہونگی
تب میری یادیں سہارا تجھے دیتی ہونگی
آہوں کا اک طوفاں پھر برپا ہوتا ہوگا
اور پاس تمھارے نہ کوئی ہوتا ہوگا
ٹھٹھرتی راتوں میں دل تمھارا تڑپتا ہوگا
سسکیوں کی لڑی میں نام میرا بنتا ہوگا
چاہئے تمھیں میری بانہوں کا سہارا اب
نہیں اس کے سوا کوئی بھی چارا اب
چپکے سے پاس ہمارے تُم آ جاؤ
خود جلو نہ ہمیں اب اور جلاؤ
کوئی پوچھے بھی تو نہ کچھ بتلاؤ
جاوید کی بانہوں میں بس تُم آجاؤ