اپنی آنکھوں میں نئے خواب سجا لے تو بھی
اب نہ دے مجھ کو محبت کے حوالے تو بھی
میں بھی سینے میں لیئے زخم سدا ہنستا رہا
آنکھ میں اشک جو آئیں تو چھپا لے تو بھی
اس سرِ عام تماشے سے کہیں بہتر ہے
چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بہالے تو بھی
تجھ کو اچھا نہیں لگتا یوں ہنسنا میرا
آ کسی روز مجھے خوب رلا لے تو بھی
گو کہ دنیا نے ستم ڈھائے بہت ہیں مجھ پر
آ کوئی پھر نیا مجھ پر ستم ڈھا لے تو بھی
میں نے دن رات دعاؤں میں تجھے یاد کیا
میری خاطر کبھی ہاتھوں کو اٹھا لے تو بھی
جس سے ملتا ہے اسے دوست بنا لیتا ہے تو
ایک دشمن تو کوئی ارشیؔ بنا لے تو بھی