چہرا تیرا کتنا سہانا لگتا ہے تیرے آگے چاند پرانا لگتا ہے آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگتی ہے بجھتے بجھتے ایک زمانہ لگتا ہے سچ تو یہ پھول کا دل بھی زخمی ہے ہنستا ہے چہرا ایک بہانا لگتا ہے