چہرہ
Poet: By: Nazir Yaad, Mیاد آیا مجھے شدت سے کسی کا چہرہ
 میں نے دیکھا جو کبھی غور سے اپنا چہرہ
 
 یہ الگ بات کہ جھونکے نے سعادت بخشی
 لا کھ کم ظرف نے آنچل میں چھپایا چہرہ
 
 ہاتھ پھیلا کے میرے سامنے سکے کے لئے
 لے گیا مجھ سے میرے عمر وہ میلا چہرہ
 
 آخر اکنائے گا اک روز اکیلے پن سے
 ادھ کھلی کھڑکی سے تکتا ہوا آدھا چہرہ
 
 جانتے تھے کہ مکمل نہیں دونوں بھر بھی
 کے کے پھرتا رہا ہر ایک ادھورا چہرہ
 
 حسن در اصل تغیر میں ہی پنہاں ہے نذیر
 اس لئے میں نے بھی چہرے پہ سجایا چہرہ
More Love / Romantic Poetry







