ڈبو دیں گے کبھی سورج ستارہ دیکھنے والے
کسی کا دل کہاں دیکھیں گے چہرہ دیکھنے والے
یہاں موجوں کی طغیانی سے ہم جیسے ہی لڑتے ہیں
وہ کیا جانیں سمندر کو کنارہ دیکھنے والے
بھری محفل ہو تو محتاط رہنا ٹھیک ہوتا ہے
سبھی باتیں سمجھتے ہیں اشارہ دیکھنے والے
پتہ جب سے چلا ہے میرے اندر ایک دنیا ہے
پریشاں ہیں مرے دل کا علاقہ دیکھنے والے
ذرا سی بات پر گوہر تعلق توڑنا کیسا
پلٹ کر آ بھی سکتے ہیں دوبارہ دیکھنے والے