عشق کا تھا شوق پر تاثیر سے ڈرتے رہے
رانجھے تھے جتنے یہاں وہ ہیر سے ڈرتے رہے
شعر کہنے کے سوا ہم کو نہ آیا اور کچھ
پھر بھی اپنی شوخی ء تحریر سے ڈرتے رہے
جس کو بھی پلائیں گے وہ زہر ہی تو اگلے گا
اپنے امرت ہی کی ہم تاثیر سے ڈرتے رہے
نام سے اپنے کہیں بدنام ہو جائے نہ وہ
سوچ کر بس عشق کی تشویر سے ڈرتے رہے
ایک خدائے لم یزل غلطی ہوئی ہے ہم سے یہ
کرتے ہیں وعظ اور خود تطہیر سے ڈرتے رہے