ڈر لگتا ہے

Poet: Mohammad Ifzan Arshad By: Sohail Abbas, islamabad

حسن سے عشق سے چاہت سے پیار سے ڈر لگتا ہے
مجھے تیرے ہونٹوں سے خمار سے ڈر لگتا ہے

دل پھینک ہوں، مجنوں ہوں، دیوانہ ہوں میں
صحرا کی دھوپ سے سنگ سے اغیار سے ڈر لگتا ہے

ڈھلتے آفتاب کو دیکھ کر نم ہوتی ہیں آنکھیں میری
حسیں تو ہے کیوں مجھے زوال سے ڈر لگتا ہے

باغوں میں تنہا نہ کیا کر سیر اے صبا
مجھے تو نیت بہار سے ڈر لگتا ہے

رنگوں سے رنگیں ہے تیرے چہرے کی صباحت
قوس و قزاح کو بھی تیرے نکھار سے ڈر لگتا ہے

رات جب سپنوں میں آتی ہے تو
طلوع سے بیداری سے ٹوٹنے کے خواب سے ڈر لگتا ہے

یہ خوف و ڈر تو مٹادوں میں لیکن
افزان کو عشق سے عشق کے اظہار سے ڈر لگتا ہے

Rate it:
Views: 1257
12 May, 2009