ڈر لگتا ہے
Poet: Snober George By: Snober George, Faisalabadدل کی تنہائیوں سے ڈر لگتا ہے
دیواروں کی وحشتوں سے ڈر لگتا ہے
گل میں خوشبو نہیں تیرے جانے کے بعد
بہاروں کے آنے سے ڈر لگتا ہے
آنکھیں تو سوکھ چکی ہیں رو رو کر
برساتوں کے آنے سے ڈر لگتا ہے
چاند بھی اچھا نہیں لگتا ہم کو
چاندنی راتوں سے ڈر لگتا ہے
بیتے دنوں کی یادیں بہت رولاتی ہیں
آنے والے دنوں سے ڈر لگتا ہے
جس راہ میں پھرا کرتے تھے ہم کبھی
ان راہوں سے ڈر لگتا ہے
کوئی تیرا نام لے تو دل تھام لیتی ہوں
اب تو تیری باتوں سے بھی ڈر لگتا ہے
More Love / Romantic Poetry






