خوب سودا ھوا اب کے
میرے دکھوں کا تیری خوشبو سے
تیری چاھت کی خوشبو نے خوب سمیٹا مجھے
وصلء یار کے بعد
نہ جانے کیوں؟؟؟؟
میں تو لوٹ آئی تھی
کب کی اپنی اداس دنیا میں
لیکن میرے خاب سبھی نامکمل
تیرےشانوں پہ بکھرے رہ گئے
بے بسی کی طاقتیں تجھ سے لپٹ کر
مجھ تک پہنچنا رہ گئیں
تیری خوشبو نے میرے ھر دکھ کو
سمو لیا خود میں
چھوڑ کر تجھ کو بھت دکھ سے چلی تھی
غمء ھجراں کی طرف
گلاب غموں کو دل میں بسا کر
موسمء خزاں کی طرح
بعدءوصل ھجرمیں جب ٹوٹ کر بکھرنا چاھا
تیری خوشبو نے مجھے باندھ دیا
کامل خوش کُن تعبیروں کا سہارا اور
تیری چاھت کا لمس دے کر