اٹھی انگلیاں مجھھ پر تو وہ ڈھال بن گیا
بے کمال تھا وہ با کمال بن گیا
وار مجھ پر ہوئے وہ سہتا رہا
خون اسکا پانی کیطرح بہتا رہا
آہ منہ سے نکلی نہ چہرے پہ آیا شکن
مثال نہ ہو جسکی ایسا بے مثال بن گیا
مجرم میں سزا اسکو ملی
عیب میرے چھپے جو زبان اسکی سلی
رخ بدل دیا میری زندگی کا جس نے
وہ خود میرے لیے اک سوال بن گیا
اٹھی انگلیاں مجھ پر تو وہ ڈھال بن گیا
بے کمال تھا وہ با کمال بن گیا