ڈھونڈیے ڈھونڈیے دل صد پارا ڈھونڈیے
گیا ہے یار کدھر ہمارا ڈھونڈیے
ہجوم کہکشاں ھے ، بے شمار لیکن
قسمت کا ہماری ستارا ڈھونڈیے
دریائے غم میں ، ڈبونا ہے کشتی
مت کوئی ساحل ، کائی کنارا ڈھونڈیے
فدا ہونے کا ، جب ارادہ ہو کوئی
ابرو کا ان کے اشارا ڈھونڈیے
بہر فاتحہ جو اٹھا دے ہاتھ
دوست کوئی ایسا خدا را ڈھونڈیے
دلوں کو جو سکون دائم بخشے
گلشن دہر میں وہ نظارا ڈھونڈیے
تقاضہ ہے طاہر ، غیرت کا یہی
مر جایئے ، نہ کوئی سہارا ڈھونڈیے