وہ جوا پنی اک جھلک دکھلا گئی ہے
مجھے اپنا دیوانہ بنا گئی ہے
دھوپ میں کار کی بتیاں جلا کر
وہ سوہنی میرا مقدر چمکا گئی ہے
میں نا جانے کیسے سنبھل پاؤں گا
وہ اک پل میں میرے ہوش اڑا گئی ہے
وہ میری آنکھوں س ےہٹنے کا نام نہیں لیتا
وہ جو اپنا رنگدار دوپٹہ لہرا گئی ہے
میں کیوں نا ایسی پیاری ہستی سے پیار کروں
جو اصغر جیسے انسان کا مذاق اڑا گئی ہے