کاش اک عکس مرے دل میں تمہارا ہوتا
شدت جوش سے پھر خود کو سنوارا ہوتا
دل مرا عشق کی ترکیب کا گارا ہوتا
تو اسے عشق کے میداں میں نہ ہارا ہوتا
شدتِ کرب بھی تھم جاتی اگر تیری جگہ
تیر سینے میں یہ دشمن نے اتارا ہوتا
تیری آغوش میں بھر دیتی ہیں خوشیوں کی بہار
دل پہ قائم جو ترے میرا اجارا ہوتا
تیرے دامن پہ ادا کرتی وفا کا سجدہ
تونے بھولے سے ہی وشمہ کو پکارا ہوتا