کاش وہ بھی واسطہ رکھتے
Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quettaدل سے کاش وہ بھی واسطہ رکھتے
قائم یہ غم کا سلسلہ رکھتے
خوب کرتے ہماری رسوائی
لہجہ لیکن دبا دبا رکھتے
یوں رکھنا تھا ناامیدی میں
آنسو ہم بھی تو کچھ بچا رکھتے
قدم رکھے ہیں پھول کے دل پر
خیال کانٹوں سے بھی ذرا رکھتے
کیوں کیا عشق مغرور پتھر سے
یہ بھی سنتے اگر صدا رکھتے
آہ ہ فریاد سے نہیں ملتے
لب پہ صادق کوئی دعا رکھتے
More Love / Romantic Poetry






