کاش کہ میرا وجود بھی وجود ہوتا
اثر دوسروں کا محدود ہوتا
خود کے لیے بھی ہوتا ہے وقت زندگی
لفظ چھایا ہوا نہ وجود پر حدود ہوتا
عجب کشمکش ہے زندگی نہیں نعمت لگتی
ہر سانس زندگی پر گزرتی ہوئی ہے زحمت لگتی
اگرچہ رحمت ہے میری زات جہاں میں سب کے لیے
میرے وجود کو نہیں زات میری رحمت لگتی
کاش کہ میرے وجود کو محسوس کوئی سرور ہوتا
میرا وجود بھی خود پر کچھ مغرور ہوتا
میں بھی خوش رہ پاتی اپنے وجود کے ساتھ
خواہ کوئی بھی پاس ہوتا یا کہ مجھ سے دور ہوتا