کام کس طرح مرے شعلہ بیانی آئے؟
پیار میں کام فقط نرم زبانی آئے
ہے جنم دن مرا، پھولوں کا لیے گلدستہ
کاش! وہ دینے کوئی تحفہ نشانی آئے
تیرے جذبات کی شدت کو سمجھ سکتا ہوں
ایسا کرتا ہے نئی جس پہ جوانی آئے
کون سی طرز میں میں اُس سے کہوں حالِ دل؟
میرے الفاظ میں کس طرح روانی آئے؟
شدّتِ قحط ہے، کھانے کو نہیں ہے کچھ بھی
رحم اللّٰہﷻ کرے، چرخ سے پانی آئے
جاننے کے لیے کی تم سے مَحَبَّت میں نے
"جب سمجھ میں نہ محبّت کے معانی آئے"