کانٹوں سے بھری رات کوئی کیسےگزارے

Poet: noor e azal By: noor e azal, faisalabad

اس عالم تنہائی میں دل کس کو پکارے
کانٹوں سے بھری رات کوئی کیسےگزارے

دل ہی نہ سمجھ پایا مشیت کے اشارے
نادان ڈھونڈتا رہا موجوں میں کنارے

دنیا بہت بڑی ھے مگرخوشیاں بہت کم
مٹھی میں بھر نہ پاؤ گے تم سارے ستارے

جاؤ وہی کرو کہ جو دنیا کی ریت ھے
تم بھی نہ مڑ کے دیکھنا چاھے وہ پکارے

نورازل عادی تھے بہت اس کے ستم کے
مشکل سے ہوں گے دیکھنا اب اپنے گزارے

Rate it:
Views: 450
16 Feb, 2014