Add Poetry

کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے

Poet: ثمینہ ثاقب By: ہارون, Rawalpindi

کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے
کھول کے بیٹھی ہوں دروازہ توبہ ہے

اب تجھ سے ملنے کی خاطر سجتی ہوں
ناک میں موتی منہ پر غازہ توبہ ہے

چائے میرے ہاتھ سے گرنے والی تھی
اس نے اس انداز سے گھورا توبہ ہے

ہونٹوں پر وہ آنکھیں جیسے ٹھہری ہیں
تتلی پر اک بھنورا چھوڑا توبہ ہے

شرم سے پانی ہو جانے کو چاہے جی
جڑ کر میرے ساتھ ہے بیٹھا توبہ ہے

عکس اسی کا مجھ کو دکھنے لگتا ہے
جب بھی تکتی ہوں آئینہ توبہ ہے

یوں ہی برتن میز پہ اب تک رکھے ہیں
غصے میں کیوں ناشتہ چھوڑا توبہ ہے

اس پر کالا اسمانی اور پیچ کلر
جچتا ہے ہر رنگ کا جوڑا توبہ ہے

چوڑی توڑے چٹکی کاٹے چھپ جائے
میری اس دل دار سے توبہ توبہ ہے

Rate it:
Views: 2098
15 Mar, 2022
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets