کب سےبیٹھےہیں تیری راہوں میں
شاید تو لے لے اپنی بانہوں میں
وہی ہمیں تنہا چھوڑ کرچل دئیے
ہم آئے تھےجن کی پناہوں میں
مجھےتم سےکوئی گلہ ہےنہ شکایت
مجبوری کی زنجیرہےتیرےپاؤں میں
مال وزر سےبھی ہمیں میسرنہ ہوا
جو سکون تھاوطن کی چھاؤں میں
ایسااثرکسی بھی دو میں نہیں
جو ہوتا ہےاک ماں دعاؤں میں
اب تو دن رات یہی فکررہتی ہے
کہ کب لوٹ کرجاہیں گےگاؤں میں
یہاں ہرچہرہ اجنبی سالگتا ہے
کوئی نہیں ہے میرےآشناؤں میں
جوموت کہ منہ سےلوٹ آئےہواصغر
کوئی تو یاد رکھتا ہے دعاؤں میں