کب پہنچوگی ٹھکانے

Poet: UA By: UA, Lahore

تم سے ملنے کے لئے ہم نے کئے سو بہانے
پر تم سمجھ نہ پائے اپنی چاہت کے فسانے

کس کس طرح سے روح کے گھاؤ چھپائے ہیں
ان زخموں کی گہرائی کو کوئی بھی نہیں جانے

گرچہ ہمارا دل ہے پر ہم سے بےخبر ہے
انجان مجھ سے ہے مگر یہ تیرا حال جانے

ہم جس کے لئے دنیا سے بیگانہ ہو گئے ہیں
وہ بے خبر ہمارے ہی دل کی لگی نہ جانے

زمیں ہوئی ہے فلک کے ستاروں کے روبرو
لگی آسمان سے آج تو یہ زمیں نظر ملانے

تھوڑی سی محبت نے کیا کیا ہنر سکھائے
اب رات میں لکھتے ہیں تقدیر کے فسانے

عظمٰی تجھے صحرا نوردی راس آگئی ہے
کب تک سفر کروگی کب پہنچوگی ٹھکانے

Rate it:
Views: 484
03 Feb, 2009