کبھی آ تری آرتی ہم اتاریں
تجھے چاہیں اور تری زلفیں سنواریں
نہیں جانتے تم ہو کتنے حسیں تم
مری جان خواہش ہے جاں تم پہ واریں
کہیں چاند، شبنم، شرر، گل، تبسُّم؟
بتاؤ کہ ہم تم کو کیسے پکاریں ؟
اکیلے نہیں اب رہا جاتا مجھ سے!
گزاری ہیں بن تیرے کتنی بہاریں؟
ثباؔت اِن ستاروں کی کرنیں ہیں لگتی
کہ جس طرح ہوں اُن کی زلفوں کی تاریں!