ُخدارا نا کریدہ کروں مجھے کہ یہاں
تمہیں غموں کے سوا کچھ نا ملے گا
مجھ میں قید ہیں لوگوں اندیکھے روپ کہ یہاں
تمہیں ویرانوں کے سوا کچھ نا ملے گا
تم دیکھو صرف میرے مہکتے لبوں کو مگر
میرے اندر تمہیں آنسوں کے سوا کچھ نا ملے گا
تم چاہیت کی بات کرتے ہو جو وفا کر کہ بھی تنہا رہے
ُاس شخص میں خدا کے سوا کچھ نا ملے گا
کبھی خود کو جاننے کی طلب ہو تو میرے دل میں ُاتر آنا
کہ مجھ میں تمہیں تمہاری یادوں کے سوا کچھ نا ملے گا
ہر کسی نے لگائے یوں تو بہت الزام مجھ پر مگر
جاناں میرے ہونٹوں پے خاموشیوں کے سوا کچھ نا ملے گا
کبھی تو تم دیکھوں گے ُاس حقیقت کے آئیے کو
کہ وہاں تمہیں تمہاری مورت کے سوا کچھ نا ملے گا