کبھی تو جو کرے دعا تو
میرے دل کو کوئی سہارا ملے
میری کشتی آرزو ابھر پڑے
پھر مجھے کوئی کنارا ملے
کبھی بھولے سے بھی ان زاہدوں کی
اک نگاہ مجھہ پر پڑے تو
پوچھے خدا سے بے اختیار
برسوں بیتے بیچ منجدھار
یہ کونسا ہے بندہ خدا
جو ہم زاہدوں سے بڑھ کر لگا
تو کہہ دے خدا بھی رسان سے
کوئی حساب نہیں اس کی جان سے
اسے لگتی ہے ہر موڑ پر اک دعا
وہ لفظ دعا ہیں سب دل سے کہے
پھر کیسے اس پر کوئی بار پڑے
جا پہلے اس کے اہل دعا کو ہٹا
پھر آ کر اپنی بپتی سنا
سن لے قول فرمانرواں
نہیں رہ سکتا کبھی کوئی غمزدہ
جو کرتی ہو پیچھا اس کا
فقط ایک دعا
بس ایک دعا