کبھی تو سوچوں ۔۔۔۔۔
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaکبھی تو سوچوں اک شخص
جو تم سے بار بار کہتا تھا
کہ وہ تم سے محبت کرتا ہے
جو تم پر بہت اعتماد کرتا ہے
دینا کچھ بھی کہے تمہارے بارے میں
مگر میں وہ تم پر جان نثار کرتا ہے
کبھی تو سوچوں کہ آخر
وہ شخص تمہاری اتنی بےُرخی کے بعد بھی
اسی بات کا کیوں بار بار اظہار کرتا ہے
کبھی تو سوچوں
جسے تم نے کبھی ملنے کا
وعدہ بھی نہیں کیا پھر بھی وہ شخص
ہر پل تمہارا انتظار کرتا ہے
تمہارے آنے کی آس پے
اپنی آنکھوں کو نڈھال کرتا ہے
جانتی ہو کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اب تو سارا زمانہ ُاسے پاگل کہتا ہیں
جب وہ آندھری رات میں
بھی تمہارا اتنظار کرتا ہے
کبھی تو سوچوں
اب تو دنیا بھی تمہیں بےوفا کہتی ہیں
مگر وہ اک شخص
اب بھی تمہیں باوفا کہتا ہیں
کبھی تو سوچوں
اپنے ُان کہے لفظوں کو جنہیں تم نے
کہتے وقت ایک بار بھی نہیں سوچا
کیا یاد ہیں تمہیں جب تم نے کہا تھا
کہ اک وہی شخص تم سے وفا نہیں
بلکہ کوئی چال چلتا ہیں
جو تم سے نہیں بلکہ
تمہارے جہاں سے پیار کرتا ہیں
ُاس شخص کا تو کام ہی یہی ہیں
اور یہ پیار بھرے لفظ نجانے
وہ شخص کس کس کو ارسال کرتا ہیں
کبھی تو سوچوں
کبھی تو اپنی سوچ کو بدل کر سوچوں
جسے تم نے اتنا کچھ کہا مگر وہ شخص
خاموش رہا تمہیں سنتا رہا مگر
وہ کچھ نہیں بولا آخر وہ
کیوں کچھ نہیں بولا
کبھی تو سوچوں
جسے تم چھوڑ گئی ہر بندھن توڑ گئی
مگر وہی اک شخص اب بھی
تمہارے لوٹ آنے کا انتظار کرتا ہیں
کبھی تو سوچوں
چلو صرف اک پل کے لیے سوچوں
اگر تمہارے الزام غلط ہوئے تو ؟
تو کیا تم خود کو معاف کر پاؤں گئی ؟
یا جسے تم نے بدنام کر دیا کیا
ُاسی اک شخص کی عزت لوٹا پاؤں گئی ؟
جس نے بنا قصور کے بہائے ہیں
ہزاروں آنسوں ۔۔۔ تو کیا تم ُاس کے
ایک آنسو کی بھی قیمت چکا پاؤں گئی ؟
کبھی تو سوچوں
اگر وہ شخص کبھی تمہارے سامنے آ جائیں تو
تو کیا تم ُاس نے نظریئں ملا پاؤں گئی ؟
کبھی تو سوچوں
جو شخص جیتے جی مر گیا ہیں
کیا تم ُاسے ایسے دفنا پاؤں گئی
یا پھر کیا تم ُاسے زندگی دے پاؤں گئی
کبھی تو سوچوں
کہ آخر وہ شخص کیوں خاموش ہے
جانتی ہو کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔؟
کیوں کہ وہ تم سے محبت نہیں کرتا
بلکہ وہ تو تم سے عشق کرتا ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






