تیرے نام اک پیغام لکھنے بیٹھے ہیں
میری جان تجھے سلام لکھنے بیٹھے ہیں
کیسے کریں تجھ سے اپنے جزبوں کا اظہار
جان تمنا ہم تو بڑے پریشان حال بیٹھے ہیں
اک تیری ہی صورت نے دل موہ لیا میرا
کیسے بتائیں کتنے ارمان لئے بیٹھے ہیں
مسکرانے لگتے ہیں لب تیرے خیال سے
تجھ کو بھی ہے مجھ سے محبت گمان لئے بیٹھے ہیں
یوں لگتا ہے پیاس تجھے بھی ہے چاہت کی
اس لئے ہاتھوں میں محبت کا جام لئے بیٹھے ہیں
پھول گلاب کا لئے کھڑے رہتے ہیں تیری راہوں میں
کبھی تو لو گے میری محبت کا پھول امکان لئے بیٹھے ہیں