کبھی جو ہم فراغت میں
Poet: nosheen fatima abdulhaqq By: nosheen fatima abdulhaqq, jeddah saudi arabکبھی جو ہم فراغت میں کہیں بیٹھے اکیلے ہوں
مناظر سب حسیں ہوں اور کچھ نغمے سریلے ہوں
کوئی بلبل کسی شاخ شجر پر گںگںاتا ہو
نہاتے پھول شبنم میں تروتازہ سجیلے ہوں
ندی تصویر لے لے کر ہمیں دکھلائے جاتی ہو
ہوا کی جھولیوں میں جھومتے پودوں کے جھولے ہوں
درختوں کا ہو سایہ صرف سبزے کا بچھوںا ہو
ہوا ہلکی رواں دریا ہو اوںچے پیڑ ٹیلے ہوں
نہ ہو کوئی پریشانی نہ یادیں ہوں کسی غم کی
بڑے ہی دور ہم سے سب یہ دنیا کے جھمیلے ہوں
فسانے چھیڑ ڈالیں گل ہمارے سامنے رنگیں
ادائیں دیکھ کر بےتاب دل کے تار ڈھیلے ہوں
ہوا نزدیک سے گزرے تو یوں محسوس ہو نوشی
کہ گویا ہم کو چھوںے کے بہانے ہوں یا حیلے ہوں
More Love / Romantic Poetry






