کبھی دیکھا نہیں نہ جانا اُسے پر محبت شمار کرتے ہیں
اک بِن دیکھے سے چہرے کو ہم کیوں اتنا پیار کرتے ہیں
تم تو سمجھو یہ سب جاناں اس دل میں ہے خدا بستا
کیوں یہ لوگ اندھیری راتوں کو آنکھیں اشکبار کرتے ہیں
یہاں رشتے بنانے نہیں آئے لوگ وقتِ زبانی اُن کی ہے
الفاظ تیرے اختلافات کے سیدھا دل پر وار کرتے ہیں
سُن رکھا ہے یوں میں نے انسان ہوا پیدا دردِ دل کیلئے۔
پر یہاں تو سارے اپنے بیگانے سب ہی خوار کرتے ہیں
دل آزاری کی باتیں نہ کر حسنی۔۔تم کو یہ دعا ہوں دیتا
سب خوشیاں پاؤ کُن پر ربی۔۔واسطہ یارِ غار کرتے ہیں