کبھی زخمی کروں پاؤں کبھی سر پھوڑ کر دیکھوں

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

کبھی زخمی کروں پاؤں کبھی سر پھوڑ کر دیکھوں
میں اپنا رخ کسی جنگل کی جانب موڑ کر دیکھوں

سمادھی ہی لگا لوں اب کہیں ویران قبروں پر
یہ دنیا ترک کر دوں اور سب کچھ چھوڑ کر دیکھوں

مجھے گھیرے میں لے رکھا ہے اشیاومظاہر نے
کبھی موقع ملے تو اس کڑے کو توڑ کر دیکھوں

اڑا دوں سبز پتوں میں چھپی خواہش کی سب چڑیاں
کبھی دل کے شجر کو زور سے جھنجھوڑ کر دیکھوں

عدم تکمیل کے دکھ سے بچا لوں اپنی سوچوں کو
جہاں سے سلسلہ ٹوٹے وہیں سے جوڑ کر دیکھوں
 

Rate it:
Views: 618
07 Oct, 2011