کبھی شکوے کبھی نالے کبھی آه ستم نکلے

Poet: Asghar Azimabadi By: Syed Asghar Hussain, Patna

کبھی شکوے کبھی نالے کبھی آه ستم نکلے
وہیں پی روک رکھا تھا جو ھونٹوں پر تھا دم نکلے

پسارے دامن حستی عبادت کو ہم نکلے
ہزاروں خواہشیں ایسی کے ہر خواہش پی ڈیم نکلے

پرے ہو شادی و غم سے جنوں کا عالم وحشت
اٹھے جب بھی قدم میرے تو بس دیر و حرام نکلے

یہی تو غیرت چشم و نظر کی آزمائش ہے
نگاہے شوق کی کیوں تشنگی آنکھوں سے کم نکلے

گلہ نکلے نہ لیب سے ہونٹھ اپنے سی لئے لیکن
چھلک آے جو دو آنسوں بڑے ہی بے شرم نکلے

ہزاروں غم سے حاصل تھے یہ موتی جو بہے میرے
دل بیتاب کی حصرت کو یہ بھی کر کے نم نکلے

فلق پی چاند تاروں نے بکھیرے اپنے جلوے ہیں
جو تو بھی چھت پہ آ جاۓ تو آنکھوں کا بھرم نکلے

ہمارے وصف کی اوقات مے مرزا کہاں آتے
بڑی کوشش کی اصغر نے مگر غالب سے کم نکلے

Rate it:
Views: 536
08 Mar, 2014