کبھی ملتا تھا کسی بات کے بہانے سے
کبھی بھولا ہی نہین شخص وہ بھلانے سے
کبھی اس دل پہ بنایا تھا جو انجانے میں
کبھی مٹ پایا نہیں نقش وہ متانے سے
کبھی مانگے سے بھی ملتی نہیں ساقی سے شراب
کبھی بن مانگے بھی مل جاتی ہے مے خانے سے
کبھی غیروں سے بھی آتی ہے وفا کی خوشبو
کبھی اپنے بھی نظر آتے ہیں بیگانے سے
کبھی خنجر بھی چلیں دل پہ تو سہ جاتے ہیں
کبھی شکوہ نہیں کر پائے ہم زمانے سے
کبھی رکھتے نہیں پرخاش کسی سے زاہد
کبھی دکھ دیتے نہیں لوگ یہ دیوانے سے