کبھی گوہر سمجھتے ہیں کبھی پتھر سمجھتے ہیں
Poet: شایان غلامی By: Shayan Ghulami, Alipurکبھی گوہر سمجھتے ہیں کبھی پتھر سمجھتے ہیں
مرے اپنے بھی اب ایسا مجھے اکثر سمجھتے
عجب ہے زائیقہ انکا عجب ہے سوچ لوگوں کی
میری میٹھی سی باتوں کو بھی یہ خنجر سمجھتے ہیں
جہاں ہو پیار اک جہتی میں اس کو گھر سمجھتا ہوں
نہ جانے کیوں یہ دیواروں کو اپنا گھر سمجھتے ہیں
مجھے چھو کر نہیں دیکھا مجھے پاکر نہیں دیکھا
بنا سمجھے بنا سوچے مجھے پتھر سمجھتے ہیں
حیا عورت کا زیور ہے وفا عورت کی زینت ہے
یہ کیوں بیجان چیزوں کو زور و زیور سمجھتے ہیں
یہ دل سے آنکھ کا رشتہ بڑا نازک سا ہوتا ہے
نہ وہ اندھر سمجھتا ہے نہ یہ باہر سمجھتے ہیں
پر کلو فکر کو شایان اپنی شاعری پڑھکر
یہاں اہلِ سخن اشعار بھی بہتر سمجھتے ہیں
More Love / Romantic Poetry






