کبھی ہم تم ملے تھے مہرباں لمحوں کی چھاؤں میں
مگر اب جی رہے ہیں ہم انہی یادوں کی چھاؤں میں
جہاں ہم نے محبت کے حسیں خوابوں کو پایا تھا
کبھی تو آ ملو ہم سے انہی جھرنوں کی چھاؤں میں
کبھی آؤ تو یوں آؤ بھلا کر ساری دنیا کو
کہ دو روحیں ملیں جیسے حسیں پھولوں کی چھاؤں میں
بڑی مدت سے خواہش ہے ملیں ساحل کنارے ہم
چلیں ہم ننگے پاؤں دور تک سیپوں کی چھاؤں میں
زمانے کے ہر اک موضوع پہ ساون کی حسیں رت میں
کریں باتیں بہت سی ہم ہری بیلوں کی چھاؤں میں
مرا جی جانتا ہے کتنے رنج و غم اٹھائے ہیں
جیوں کب تک بھلا میں درد کےشعلوں کی چھاؤں میں
ہوئی جاتی ہے میری روح تک سرشار ہر لمحہ
تمہارے رنگ برساتے ہوئے لفظوں کی چھاؤں میں
گذاری ہے اسی حالت میں ساری زندگی ہم نے
سلگتی ، روح جھلساتی ہوئی سوچوں کی چھاؤں میں