ہم کتابوں میں تصویریں چھپاتے رہے
تیرے خوابوں سے آنکھیں سجاتے رہے
کتنی مشکل تھی تجھ سے نہ کچھ کہہ سکے
ہم تصورہی تصور میں خود کو بہلاتے رہے
پھر جب کبھی تیری یاد میں آئینہ دیکھتے
ہماری پلکوں پہ آنسو جھلملاتے رہے
تیری زلفوں کے سائے سمیٹے ہوئے پھر
ہم خیالوں ہی خیالوں میں مسکراتے رہے
جب نہ ملنے کی تم سے کوئی امید بندھی
تیری خوشبو سے ہی آنگن کو مہکاتے رہے