کہنے کو تو بہت اپنے ہیں
اس زمانے میں
دل بہلانے کے لیے بہت
سپنے ہیں اس زمانے میں
آنکھوں میں آنسو اور لب پے خوشی کے
ترانے ہیں اس زمانے میں
کسی تک جاتی نہیں آواز ہماری
اور کوئی تھک گیا ہیں
سن سن کے قصے ہمارے
ٹھوکر کھانے کے اس زمانے میں
شاید وہ ہمیں
سمجھ ہی نا سکا لکی
جو یوں ہی چھوڑ گیا کہ
کتنا پیار کرتے تھے ہم
ُاسے اس زمانے میں
میں ُاس کے راہ دیکھتی رہی
مگر وہ لوٹا نہیں
نجانے کہا چھپ گیا ہیں
وہ اس زمانے میں