کتنے خواب امر ہوتے ہیں محبت کے افسانے میں
کس نے یہ کردار لکھے ہیں خواب نگر افسانے میں
لہجہ اس کا کوئل جیسا آنکھیں ہرنی جیسی لیکن
ان میں میرا عکس نہیں تھا یہ کیا ہے افسانے میں
ہجر فراق کے رستے تہہ تھے گوہ کہ کچھ دشواری تھی
کس نے کس کو چھوڑ دیا تھا لکھ دینا افسانے میں
مجھ کو امیدیں تھیں اور،ناز تھا اس کے ضبط پہ لیکن
اپنی ذات سے خائف تھا وہ دو دن کے افسانے میں
اتنے جزبے قتل ہوئے اور پھر بھی منزل مقتل ٹھہرا
سب سے آچھا موڑ دیا تھا اس نے اس افسانے میں
اب کے بار جو لکھو تم،بھول نہ جانا دِلِ مُضْطَر کو
میرے درد کا درماں وہ تھا اس سارے افسانے میں