کتنے ہیں بے فیض لوگ یہاں تعلق توڑ دیتے ہیں وفا سے منہ موڑ لیتے ہیں احساس کی روندھی ہوئی گلیوں میں اپنوں کو چھوڑ دیتے ہیں رشتوں کو پرانا کر کے