کر لے اقرار محبت، ورنہ بہت پچھتائے گی
نہیں تو رفتہ رفتہ میرے دل سے اُتر جائے گی
آتی ہے میرے خوابوں میں وُہ روز روز
تو آجا ورنہ وُہ حقیقت میں بھی آجائے گی
وُہ کھیلے گی تیرے محبوب کی بانہوں میں
تب تجھے اپنی بے رُخی یاد آئے گی
میں چلا جاؤں گا دور تجھ سے بہت دور
تجھے میری یاد آئے گی بہت تڑپائے گی
سوچتی کیا ہے، آنا ہے تو آجا اب کی بار
میری بات کب تیری سمجھ میں آئے گی
جاوید تیرا ہے، تجھے قریب آنے کی دیر ہے
گرم لوہے پہ بس ضرب لگانے کی دیر ہے