کر کے مندر کے بہانے آ جا
دن ڈھلا دیپ جلانے آ جا
نیند کی پریاں سلانے آئیں
تو میرے خواب جگانے آ جا
خوشبوؤں نے تجھے بھیجا ہے سلام
حال پوچھا ہے صبا نے آ جا
دی ہواؤں نے ازان مغرب کے
کھل گئے شام کے شانے آ جا
کوئی چرچا تو چلے یاروں میں
تو ہی کچھ لے کے فسانے آ جا
کب سے خاموش کھڑا عرشی
لے کے تو اپنے ترانے آ جا