میں سدا کسی بحران میں رہتا ہوں
اپنا گھر نہیں کرائے کے مکان میں رہتا ہوں
اس کا ایس ایم ایس آئے گا کہ نہیں
ہر پل اسی وہم و گمان میں رہتا ہوں
دنیا والوں سے بات کرنا اچھا نہیں لگتا
میں تو اپنے ہی جہان میں رہتا ہوں
شاید کسی پری کو مجھ پہ رحم آ جائے
کئی دنوں سے پرستان میں رہتا ہوں
زندگی کا فلسفہ کسی شاہین سے سیکھیں گے
اب میں ایک چٹان میں رہتا ہوں