کرب کی انتہا سے آشنا کِیا ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

کرب کی انتہا سے آشنا کِیا ہے
وفا شعاری کا یہ تحفہ دِیا ہے

دِل کا نگر بسانے کا اِقرار کر کے
تنہا کر دِیا ہے یہ صلہ دِیا ہے

ان سے ہمیں کوئی شکوہ نہیں
بھروسہ کِیا ، یہ ہماری خطا ہے

دِل بھی ہمارا ہماری طرح ہے
ان سے نہیں کوئی شکوہ گِلہ ہے

سدا خوش رہیں مسکراتے رہیں وہ
ان کے لئے دٰل سے جاری دعا ہے

Rate it:
Views: 607
12 Dec, 2018
More Love / Romantic Poetry