کرب کے دشت میں اک رات مکمل نہ ھوئی

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, moscow

کرب کے دشت میں اک رات مکمل نہ ھوئی
لفظ تو ختم ھوئے بات مکمل نہ ھوئی

پھر تری بزم میں ہم شوق سے آ جاتے مگر
کٹ گیا وقت ملاقات مکمل نہ ھوئی

دل کی گہرائی سے چاہا تھا کہ تو مل جائے
بن ترے میری کبھی ذات مکمل نہ ھوئی

جلتے ھونٹوں سے گلابوں کے بدن کو چوما
پھول زخمائے تو بارات مکمل نہ ھوئی

بہتے دریاوں کی سب موجیں سمندر میں گریں
آنکھ میں آئی تو برسات مکمل نہ ھوئی

Rate it:
Views: 398
09 Feb, 2014