کرتا کوئی بھی رابطہ نہیں ہے
وہ محبت کا سلسلہ نہیں ہے
مل گیا ہے نصیب میں تھا مرے
اپنوں سے کوئی اب گلہ نہیں ہے
کال آتی نہیں کبھی ان کی
میں کہاں پر ہوں پوچھتا نہیں ہے
میرے رہتا ہے وہ خیالوں خیالوں میں
دل سے ہوتا مرے جدا نہیں ہے
خط جلا سب دیے مرے اس نے
اس نے خط کوئی بھی پڑھا نہیں ہے
ہو خسارہ گیا تجارت میں
ضبط کا حوصلہ ملا نہیں ہے
آج شہزاد بات ہوئی ہے
فرط جذبات سے ملا نہیں ہے