یہ تو کوئی بتائے کہ ہم کیا کریں یہاں
کب تک ہم اسکا راستہ دیکھا کریں یہاں
یادوں کے زخم دل کو جلاتے ہیں روز و شب
کب تک بہا کے آنسو وہ سینکا کریں یہاں
آتے ہیں اسکے اب بھی محبت بھرے خطوط
کب تک ہم انکو پھاڑ کے پھینکا کریں یہاں
اسکے قریب جا کے بھی پایا نہیں اسے
کب تک ہم اس سراب میں بھٹکا کریں یہاں
یا تو گلے لگا لے، یا ٹھکرا کے چھوڑ دے
کب تک یوں بیچ پیار کے لٹکا کریں یہاں
وہ بھیک ہاتھ میں نہیں دیتا کبھی ہمیں
کب تک یوں گر کے بھیک اٹھایا کریں یہاں
اب تو نظر اٹھا کے بھی وہ دیکھتا نہیں
کب تک بناء نقاب کے آیا کریں یہاں
کلیاں کچل کے پھنک دیں، کچلے گلاب بھی
کب تک ہم اس چمن کو بسایا کریں یہاں
پلکیں بھی جل گئیں ہیں یہاں آگ سے اشہر
کب تک ہم آنسوؤں سے بجھایا کریں یہاں